پشاور میں پولیس نے ارمڑ کے علاقے سے 15 اگست کو ایک مغوی بازیاب کرایا جس کے لیے دو لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ملک میں ڈالر کی قیمت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں اغواکاروں نے بھی پاکستانی کرنسی کی بجائے ڈالر کی ڈیمانڈ شروع کر دی ہے۔ پشاور کی او پی ایف کالونی سے 5 اگست کو ایک نوجوان تفصیر علی کو اُس کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کاروں نے اگلے روز مغوی کے گھر والوں کو کال کر کے 2 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ ہوا۔پولیس نے مسلسل 10روز کی کوشش کے بعد مغوی کو نواحی گاؤں ارمڑ سے بازیاب کیا جہاں اسے ایک خالی گھر کے کمرے میں زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا تھا۔ ایس پی رورل پشاور ظفر احمد نے اغوا کاروں کے خلاف آپریشن کی نگرانی کی اور مغوی کو بازیاب کرکے میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ اس کارروائی میں 4 ملزمان بھی گرفتار کیے گئے۔
ایس پی رورل پشاور ظفر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ تفصیر علی کو گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ واردات کے دوران اغواکاروں نے مغوی کے بھائیوں کو واش روم میں بند کر دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان تفصیر علی کو ارمڑ کے علاقے باغبانان میں ایک کمرے کے اندر قید رکھا گیا تھا۔ ایس پی ظفر احمد کے مطابق تفتیش کا آغاز سی سی ٹی وی فوٹیج سے کیا جس کے بعد ان کے ایک ساتھی کو گرفتار کرنے میں کامیابی ملی اور پھر اس کی مدد سے سارے ملزمان گرفتار کیے گئے۔
شہری تفصیر علی کو اغوا کرنے کے بعد اسی کے موبائل فون سے گھر والوں کو کال کی گئی۔ ایس پی رورل ظفر احمد نے بتایا کہ اغواکاروں نے 2 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ ’مغوی کے موبائل سے ہونے والے کالز میں بار بار ڈالر میں تاوان مانگا جا رہا تھا، کال ریکارڈ اور میسجز بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔‘ایس ایس پی نے کہا کہ ڈالر کا مطالبہ شاید اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ پاکستانی کرنسی میں 6 کروڑ روپے بنتا ہے جو کہ چار ملزمان میں تقسیم ہونا تھا۔ ان کے مطابق ڈالر کی قیمت بھی آئے روز بڑھ رہی ہے۔ ایس پی رورل کے مطابق تین ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے جنھوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنوا رکھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید تفتیش سے پتا چلے گا کہ انہوں نے پہلے بھی کوئی واردات کی ہے یا نہیں۔ پولیس کے مطابق کارروائی کے دوران اغوا کاروں دو نائن ایم ایم پستول اور گولیاں برآمد کی گئیں۔