(رپورٹ: توقیر کھرل)
اسلام آباد میں ملت جعفریہ پاکستان کے قائدین، علمائے کرام اور ذاکرین کا قومی اجتماع منعقد ہوا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے ہزاروں علمائے کرام نے شرکت کی۔ اس موقع پہ مشترکہ لائحہ پیش کرتے ہوئے قومی اجتماع کا اعلان کیا گیا، جس کی تمام علمائے کرام نے تائید کی۔ علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ بل کسی صورت قبول نہیں، پوری قوم متحد ہوکر ہر سازش کو ناکام بنائے گی۔ علامہ ساجد علی نقوی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ یکم ربیع الاول کو اسلام آباد میں عظیم الشان اجتماع ہوگا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم نے پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیا۔ مقدسات کا احترام اور مشترکات کا قیام ہمارا مشن ہے۔ یہ بِل بدمعاشی اور فتنہ ہے۔ یہ پاکستان اور ملت تشیع کے ہر فرد کا مسئلہ ہے، یہ بِل اہلسنت کی طرف سے نہیں تکفیریوں کا ہے، ہم اس کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، یہ صحابہ کے نام پہ دھوکہ دہی ہے۔ علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوں گے، احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔
اس موقع پہ علامہ ساجد علی نقوی، علامہ محسن علی نجفی، علامہ ریاض حسین نجفی، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، ناصر عباس شیرازی، علامہ عارف واحدی، علامہ ناظر تقوی، مفتی کفایت حسین، علامہ شبیر میثمی، علامہ افتخار حسین نقوی، علامہ ہاشم موسوی، علامہ اقتدار حسین نقوی سمیت تمام جید علمائے کرام نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس میں علمائے کرام کے ساتھ ساتھ ذاکرین عظام کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی، جن میں قاضی وسیم، وسیم بلوچ، علی ناصر تلہاڑا، شوکت رضا شوکت، نجم الحسن نوتک سمیت بیسیوں ذاکروں نے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام ذاکرین، علمائے کرام کی نصرت کیلئے متحد ہیں، ہم علمائے کرام کے ہر فیصلہ کی تائید کریں گے۔
مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکرٹری ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ مجتہدین نے اہلسنت کی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے، لیکن پھر بھی رات کے اندھیرے میں چوری کی طرح چوروں نے بِل پیش کیا۔ یہ بِل صحابہ اور اہلبیت کی توہین روکنے کیلئے نہیں، صحابہ اور اہلبیت کے گستاخوں کو بچانے کا بِل ہے۔ آئین کے مطابق مذہبی تشریح کا ہمیں حق ہے، مگر ہماری رائے کو شامل نہیں کیا گیا، یہ ہماری ہی نہیں اہلسنت کی جنگ بھی ہے۔ کربلا، نجف، اہلبیت کرام اہلسنت کے بھی مقدسات ہیں۔ بات شروع تم نے کی ہے، ختم ہم کریں گے، یہ ناموس صحابہ کا بِل نہیں، پاکستان میں تقسیم کا بِل ہے۔ اگر بِل کو معطل نہ کیا گیا تو سانحہ کوئٹہ کے بعد جیسی صورتحال بنے گی۔ حکومتیں بھی گریں گی اور انتشار پھیلنے کا خدشہ بھی ہے۔
امام خمینی ٹرسٹ کے سربراہ علامہ افتخار حسین نقوی نے کہا کہ یہ بِل حسینیوں کے خلاف ہے، ہماری مجالس میں کسی صحابی کے خلاف بات نہیں کی جاتی۔ آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی سازش کو ناکام بنائیں۔ یزیدیت کے تحفظ اور اسلامی وحدت کے خلاف بِل ہرگز قبول نہیں۔ وفاق المدارس شیعہ کے صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت و اتحاد کی برکت سے امید سے زیادہ علمائے کرام اور ذاکرین آج جمع ہوئے۔ اہلسنت اور اہل تشیع سب اس بِل پر دُکھی ہیں۔ آرمی چیف سید عاصم منیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 80 کی دہائی کے بعد ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو پھر سے ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آپ حافظ قرآن اور محب اہلبیت ہیں۔ آپ نے جن افراد کو دہشت گرد قرار دیا، ان کے نظریہ کو بِل سے پاس کیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے نظریات کو ملت جعفریہ پر لاگو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہر قربانی دیں گے، مگر ہم حق کہنے سے کبھی نہیں رکیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تاریخی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ ناموس تکفیریت ہار گئی تو تکفیری بِل لایا گیا۔ بِل کے بعد صدر مملکت عارف علوی نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔ ادارے ہوش کے ناخن لیں اور خود کو ان تکفیروں سے جدا رکھیں، بِل پاس کرنے کیلئے پریشر نہ بنائیں۔ اہلسنت اور اہل تشیع سب نے اس بِل کی مذمت کی ہے۔ ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، ہماری لاشیں تو گرسکتی ہیں، مگر یہ بِل قبول نہیں کریں گے۔ اربعین حسینی پر پوری قوم باہر نکلے گی اور یزیدیت کو نامراد کرے گی۔ جب تک سیاسی طاقت نہیں ہوگی، ایسے بِل پاس ہوتے رہیں گے۔
ذاکرِ اہلبیت شوکت رضا شوکت نے شاعرانہ کلام پیش کیا۔
یہ بِل قبول نہیں سین شین کو ہرگز
کرو تلاش بھلا کون واردات میں ہے
مقدسات کا لازم ہے احترام مگر
یزید سا بھی تیرے مقدسات میں ہے؟
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ قائد اعظم کے جانشینوں کو جدا کرنے کا بِل ہے، اب کوئی شیعہ خاموش نہیں بیٹھے گا اور مطالبات کی منظوری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ پوری ملت جعفریہ متنازعہ بِل کو جوتے کی نوک پر رکھتی ہے، پاکستان کے گوش و کنار سے ملت تشیع کا ہر فرد قربانی دینے کو تیار ہے، مگر یہ بِل کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر حسن عارف نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ تاریخی اجتماع ملت تشیع کی جدوجہد اور استقامت کا اہم سنگ میل طے کرے گا۔ چور دروازوں سے ملت تشیع کے خلاف قانون سازی ناقابل برداشت ہے۔ ملت تشیع پاکستان کا ہر فرد اتحاد، مزاحمت اور احتجاجی لائحہ عمل سے ہر سازش کو ناکام بنائے گا۔ علمائے کرام کی سرپرستی میں ہراول دستے میں پیش پیش رہیں گے۔بشکریہ اسلام ٹائمز
نوٹ:ادارے کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔