پنجاب پولیس نے جڑانوالہ میں تورپھوڑ اور نقصانات کی رپورٹ تیار کرلی ہے جس کے مطابق جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں 19 چرچ چلائے گئے جبکہ پرتشدد مظاہروں میں 86 مکانات کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق کرسچین کالونی جڑانوالہ میں دو چرچ اور 29 مکانات میں توڑ پھوڑ کی گئی اور جلایا گیا۔ عیسیٰ نگری میں تین چرچ جلائے گئے جبکہ 40 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا۔ چک 240 گ ب میں دو گرجا گھر جلائے گئے جبکہ 12 مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چک 238 گ ب میں دو چرچ اور پانچ مکانات جلائے گئے۔ ’چک 126 گ ب میں چار چرچ محلہ فاروق پارک اور مہارانوالہ میں دو دو گرجا گھر جلائے گئے۔ اسی طرح محلہ کیمپ اور ٹیلی فون ایکسچینج کے قریب ایک ایک چرچ کو نذر آتش کیا گیا۔‘
جڑانوالہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے ان واقعات میں ملوث مزید 17 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق پانچ مقدمات میں گرفتار ملزمان کی تعداد 145 ہوگئی ہے۔ تھانہ سٹی جڑانوالہ میں چار مقدمات اور تھانہ لنڈیانوالہ میں ایک مقدمہ درج ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پانچ مقدمات میں 134 نامزد افراد سمیت 1470 ملزمان ملوث ہیں۔ دوسری جانب جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کے دوران مکانات اور گھروں کو پہنچنے والاے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے قائم 8 رکنی کمیٹی نے کام کا آغاز کردیا ہے۔ محکمہ مال کا عملہ مسیحی افراد سے ان کے نقصانات کا ڈیٹا حاصل کر رہا ہے۔ ایڈیشنل کمشنر ریوینیو عبداللہ محمود کی سربراہی میں قائم 8 رکنی کمیٹی میں محکمہ بلڈنگ، پولیس، محکمہ ایکسائز اور دیگر محکموں کے ممبران شامل ہیں۔
تھانہ سٹی جڑانوالہ کے توہین قرآن کے مقدمہ کی سماعت جمعہ کو ہوئی جس میں عدالت نے ملزمان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں گرفتار دونوں ملزمان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں حاضری ہوئی۔پاکستان کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پولیس کے مطابق مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے معاملے پر حالات کشیدہ ہیں۔ پولیس کی بھاری نفری شہر کے کشیدہ علاقوں میں گشت کر رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’علاقے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘ ضلعی انتظامیہ نے اسسٹنٹ کمشنر جڑانوالہ کو تبدیل کر دیا ہے جبکہ نئے اسسٹنٹ کمشنر نے پنجاب حکومت کو رینجرز کی تعیناتی کے لیے خط لکھا ہے۔ دوسری طرف پولیس نے دو مسیحی بھائیوں کے خلاف توہین مذہب کی ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق ’جڑانوالہ میں منگل کی رات سے ہی حالات کشیدہ ہیں۔ کئی مسیحی خاندان رات گئے ہی علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔‘ ’بدھ کی صبح لوگوں نے مسیحی بستی میں ایک چرچ کو آگ لگا دی جبکہ ایک میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔‘ علاقے سے موصول ہونے والی ویڈیو فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی گھروں سے سامان گلی میں رکھ کر اسے بھی جلایا جا رہا ہے۔ ترجمان فیصل آباد پولیس کے مطابق ’پولیس کی کوشش ہے کہ علاقے میں امن و عامہ کی صورت حالت ٹھیک رہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ مشتعل افراد نے چند مسیحی گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ’قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘