پاکستان کی نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے درآمدات پر انحصار اور غیر یقینی صورت حال کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ بدھ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ملکی معیشت کی صورت حال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ دوسرے دو طرفہ قرضے جُڑے ہیں۔ ’بدقسمتی سے ہم نے معیشت کو کمزور کرنے کے تمام اقدامات کیے ہیں۔‘کمیٹی نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ روپے کی قدر میں کمی اور ملکی معیشت پر کمیٹی کو بریفنگ دیں۔ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بھاری بھرکم بجلی کے بلوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ’اس وقت ملک کی اقتصادی صورت حال سنگین ہوچکی ہے اور بجلی کے بل عوام نہیں دے سکتے۔‘
’ہمارے بجلی کے بل پر اس میں خطے میں سب سے زیادہ ٹیکس لگے ہیں۔ غریب اگر بل دینا بند کردیں گے تو ریوینیو کہاں سے آئے گا۔‘ شمشاد اختر نے بتایا کہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ’ڈالر ان فلو کم اور آؤٹ فلو زیادہ ہونے کے باعث روپیہ دباؤ میں ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئندہ منتخب حکومت کے لیے آئی پی پیز سے دوبارہ بات چیت کرنا ضروری ہے۔‘ ’ہمارے پاس مالی گنجائش نہیں ہے جس کی وجہ سے سبسڈی نہیں دے سکتے۔‘ ’آئی ایم ایف معاہدہ ہمیں ورثے میں ملا ہے اس پر دوبارہ بات چیت ممکن نہیں ہے۔ تیل کے حوالے سے ہمارا دنیا پر انحصار ہے اور ہمیں بوجھ عوام کو منتقل کرنا پڑتا ہے۔‘ تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں زیادہ فرق ہے۔ ’موخر ایل سیز دبئی، کوریا اور چین جارہی ہیں جو کہ ایک سال کی ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ایل سیز کا معاملہ بہت گھمبیر ہوتا جارہا ہے۔
آئی پی پیز کو کپیسٹی چارجز کی مد میں بڑی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔‘ سینیٹر محسن عزیز نے مزید کہا کہ ’اب صنعت کاروں سمیت گھریلو صارفین بھی بجلی کے بلوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔‘’شرح سود بہت زیادہ ہے 23 فیصد پر کوئی کاروبار آگے نہیں بڑھ سکتا۔‘ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ معاشی بحران سیاسی و معاشی عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔ ’سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے معزز سیاسی لوگ فیصلے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ہفتے کے بعد معیشت پر کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت مخلصانہ طور پر عوام کی بہتری کے لیے کام کرے گی۔ ’کئی دہائیوں کی پالیسیوں کو ایک دن میں تبدیل نہیں کرسکتے۔ آئی ایم ایف سے بات ہوئی ہے ان کو یقین دہانی کرائی ہے۔ سابق حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے اس کے مطابق چلیں گے۔‘ شمشاد اختر نے کہا کہ ان کے لیے آئی ایم ایف نہیں بلکہ پاکستان کی معیشت اولیت رکھتی ہے۔