یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی سکیورٹی ایڈوائزری کی وجہ سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کا کام ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں میزبان ممالک کی جانب سے پی آئی اے کے معیار کے معائنے کے لیے پاکستان بھیجے جانے والے وفود کی روانگی موخر کر دی گئی ہے۔ پاکستان کو توقع تھی کہ یورپ اور برطانیہ کے سول ایوی ایشن حکام کے پاکستان دورے اور اس دوران پی آئی اے کے معیار کے آڈٹ کے بعد پروازوں کی راہ ہموار ہو جائے گی اور انہی توقعات کی روشنی میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں سال جون میں اعلان کیا تھا کہ ستمبر میں پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے پروازوں کا آغاز ہو جائے گا۔ تاہم پاکستان کے اعلٰی حکام کی جانب سے منگل کے روز تصدیق کی گئی ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ان وفود کی آمد میں تاخیر ہوئی ہے اور اب ان پروازوں کی بحالی کا نومبر سے پہلے امکان نہیں ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت کے ایک اعلٰی عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے سول ایوی ایشن ماہرین کے ستمبر میں دورے طے تھے۔ تاہم یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جولائی میں جاری کی گئی ایک ٹریول ایڈوائزری کے بعد یہ دورے ملتوی کر دیے گیے۔ انہوں نے بتایا کہ ’پہلے یورپی یونین نے ایڈوائزری جاری کی کہ پاکستان جانے والی ایئرلائنز کو سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نچلی سطح پر پرواز نہیں کرنا چاہیے اور اس کے بعد برطانوی حکام نے بھی اسی طرح کی ہدایات جاری کرتے ہوئے اپنے وفد کا دورہ ملتوی کر دیا۔‘ ’اب برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ پہلے یورپی یونین اس بارے میں صورتحال واضح کرے گی اور اس کے بعد ہی برطانیہ اس حوالے سے کوئی قدم اٹھائے گا۔‘ حکام کے مطابق برطانوی وفد کے اکتوبر میں آنے کے امکانات ہیں جبکہ یورپی یونین کے ماہرین نومبر میں آئیں گے۔ تاہم ان کے دوروں کی تاریخیں ابھی طے نہیں ہو سکیں اور اس کی وجہ یہ ٹریول ایڈوائزری ہی ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان کی وزارت ہوا بازی کے ایک عہدیدار نے بھی رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ یورپ اور برطانیہ سے پروازوں کی بحالی کے لیے کی جانے والی بات چیت ٹریول ایڈوائزری کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ابتدائی کام مکمل کر لیا گیا ہے اور توقع ہے کہ اس دورے کے مکمل ہوتے ہی پروازوں کی فوری بحالی ہو جائے گی۔ ’برطانیہ نے آن لائن بات چیت میں پی آئی اے کے انتظامات کو سراہا ہے۔ قبل ازیں ان کا جو وفد پاکستان آیا تھا اس نے بھی ہمارے معیارات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ ہم کئی معاملات میں یورپی ممالک سے بھی آگے ہیں۔ تاہم اس ٹریول ایڈوائزری کی وجہ سے ان کا معائنہ وفد پاکستان نہیں آ رہا جس کی وجہ سے معاملات تعطل کا شکار ہیں۔‘
پاکستان کے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ نے موجودہ صورتحال کے بارے میں بتایا کہ گزشتہ دنوں پاکستان میں برطانیہ کی سفیر جین میریٹ نے ایئرپورٹس کی سکیورٹی کے لیے کچھ آلات پاکستانی حکام کے حوالے کرتے ہوئے اظہارخیال کیا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین پروزوں کی جلد بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ بھی پُرامید ہیں کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا اور نومبر میں یورپی یونین اور برطانوی حکام کی آمد کے فوراً بعد ہی پروازوں کا آغاز ہو جائے گا۔ پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے استفسار پر بتایا کہ انہوں نے اپنی تیاری مکمل کر رکھی ہے اور جب بھی غیرملکی ماہرین آڈٹ کے لیے آئیں گے وہ انہیں تمام معاملات پر تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ تاہم انہوں نے بھی تصدیق کی کہ ان ماہرین کی آمد میں تاخیر کی وجہ سے یہ معاملہ تعطل کا شکار ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے 2020 میں اس وقت پی آئی اے پروازوں پر پابندی لگا دی تھی جب اس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس کے بیشتر پائلٹ معیار پر پورا نہیں اترتے اور وہ غلط طریقوں سے پیشہ ورانہ امتحان پاس کرتے ہیں۔‘