برلن:جرمن دفاعی صنعت اور پارلیمانی ذرائع کے مطابق اس ملک کی فوج Bundeswehr)) کے پاس صرف ایک یا دو دن کی جنگ کے لیے کافی گولہ بارود ہے۔رپورٹ کے مطابق "بزنس انسائیڈر” ویب سائٹ کے جرمن سیکشن نے پارلیمانی اور دفاعی صنعت کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ جرمن فوج Bundeswehr)) کے پاس صرف ایک یا دو دن کی جنگ کے لیے کافی گولہ بارود باقی بچا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق، برلن، نیٹو کی کم از کم 30 دن کی جنگ کے لیے ذخائر برقرار رکھنے کی ضرورت میں نمایاں طور پر پیچھے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس مسئلے کی نشاندہی برسوں سے کی گئی ہے کیونکہ فوجی مشقوں میں رسد کی کمی ہے۔
یہ قلت اس وقت سے شدت اختیار کر گئی ہے جب جرمنی نے کئی دوسرے مغربی ممالک کے ساتھ مل کر یوکرین کو ہتھیار بھیجنے شروع کئے تھے۔ جرمن حکومت کے مطابق بھیجے گئے سامان میں خود سے چلنے والی طیارہ شکن بندوقوں کی 53 ہزار گولیاں، آتشیں اسلحے کے 21.8 ملین راؤنڈز اور 50 اینٹی محاذ میزائل شامل ہیں۔
روسی نیٹ ورک "رشا ٹوڈے” کے مطابق، جرمن سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس انڈسٹری ایسوسی ایشن کے سربراہ ہانس کرسٹوف اٹزپوڈین نے بزنس انسائیڈر کو بتایا کہ اگر گولہ بارود کو فوج کے ذخائر سے ہٹا دیا جاتا ہے جبکہ دفاعی صنعت کو کوئی نیا آرڈر نہیں ملتا ہے تو ایک ہی وقت میں دفاعی صنعت کو بھی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دریں اثنا اس میڈیا ذرائع نے بتایا کہ دفاعی کمپنیوں کو مزید ہتھیار تیار کرنے کے لیے کوئی اہم احکامات نہیں دیے گئے ہیں۔جرمن پارلیمان کی ڈیفنس کمشنر "ایوا ہوگل” نے کہا کہ ذخائر کو مکمل کرنے کے لیے مزید 20 بلین یورو کی ضرورت ہے۔فروری میں جرمنی نے یوکرین میں جنگ کے سائے میں فوج کو مضبوط کرنے کے لیے 100 بلین یورو فنڈ کا اعلان کیا تھا۔