شمالی عراق کی نینوی کمشنری کے شہر الحمدانیہ کے شادی ہال میں آگ لگنے سے زخمی ہونے والے دلہن کے والد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ عراقی محکمہ صحت کا کہنا ہے ’الحمدانیہ آتشزدگی کے واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 119 تک پہنچ چکی ہے‘۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہے جس میں دلہن حنین اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے موقع پرغم سے نڈھال نظر آرہی ہیں۔ العربیہ نیٹ کے مطابق جنازے کے موقع پر 18 سالہ حنین میں کھڑے ہونے اور چلنے کی سکت نہیں تھی۔ آتشزدگی میں اپنی والدہ اور بھائی کو بھی کھو چکی ہیں۔ حنین اپنے والد کے جنازے میں ’یا ربی‘ کچھ اس انداز سے کہہ رہی تھیں کہ سننے والے دکھ کی انتہا کو محسوس کرسکتے تھے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے’عراقی لڑکی جسے ہنی مون منانا تھا وہ اپنے پیاروں کی ہلاکت کا غم منا رہی ہے‘۔ سرکاری تحقیقات کے مطابق شادی ہال میں آتشزدگی کوتاہی کا نتیجہ تھی۔ منتظمین نے آگ سے بچاو اور سلامتی کے انتظامات نہیں کیے تھے۔ عراقی وزیر داخلہ عبدالامیر الشمری کا کہنا ہے’ شادی ہال کے مالک اور تین ملازمین نے ایسی جگہ جو زیادہ سے زیادہ 400 افراد کے لیے مختص تھی وہاں 900 افراد کو داخلے کی اجازت دی تھی‘۔ ’شادی ہال سے نکلنے کےلیے کوئی ایمرجنسی گیٹ بھی نہیں تھا‘۔ تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے شادی ہال کی چھت میں تیزی سے آگ پکڑنے والا مواد شامل تھا۔
Check Also
پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس
ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …