اسرائیلی فوجی غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں داخل ہو گئے ہیں اور انہوں نے اس کے کمروں اور بیس منٹ کی تلاشی بھی لی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو اسرائیل نے کہا کہ ہسپتال میں داخل ہونے سے قبل اس کے داخلی دروازوں کر شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ غزہ کا الشفا ہسپتال اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کو مرکزی ہدف بنا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس عمارت میں حماس کا ہیڈکوارٹر ہے اور اس کے نیچے ان کی سرنگیں ہیں۔ حماس نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔ دوسری جانب اس وقت دنیا بھر کی توجہ ہسپتال میں موجود ہزاروں زخمی مریضوں اور بے گھر فلسطینیوں کے مستقبل پر ہے۔ غزہ کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں اسرائیلی فورسز کے محاصرے کی وجہ سے ہسپتال میں کئی نومولود بچے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کے فوجیوں نے ہسپتال کے دروازوں سے باہر حماس کے جگججوؤں کو نشانہ بنایا ہے اور پھر ہسپتال میں طبی سامان پہنچایا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ٹینکوں کے ذریعے لائے گئے انکوبیٹرز، بچوں کی غذا اور دیگر طبی سامان کامیابی سے ہسپتال میں پہچا دیا گیا ہے۔‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہماری میڈیکل ٹیمیں اور عربی زبان جاننے والے سپاہی ہسپتال کے اندر ان افراد تک یہ سامان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں جنہیں اس کی ضرورت ہے۔‘ الشفا ہسپتال کے سرجن ڈاکٹر احمد المختللی نے روئٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ جب رات کو جھڑپیں شروع ہوئیں تو ہسپتال کا عملہ خفیہ مقامات پر چلا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ’یہ لڑائی کل شام ڈھلتے ہی شروع ہو گئی تھی۔ ہسپتال کے اردگرد اور اندر فائرنگ ہو رہی تھی۔ انتہائی خوفناک آوازیں آ رہی تھیں۔ آپ انہیں بہت قریب محسوس کر سکتے تھے۔‘ ’ہسپتال کے اطراف میں تمام طرح کے ہتھیاروں کا استعمال ہو رہا تھا۔ انہوں نے ہسپتال کو براہ راست نشانہ بنایا۔ بڑی مشکل سے ہم خود کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔‘