Breaking News
Home / مشرق وسطی / حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں 39 فلسطینیوں کے بدلے 13 اسرائیلیوں اور چار غیر ملکیوں کو رہا کر دیا

حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں 39 فلسطینیوں کے بدلے 13 اسرائیلیوں اور چار غیر ملکیوں کو رہا کر دیا

قطری اور مصری ثالثوں نے کہا ہے کہ کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں سنیچر کو رات گئے 39 فلسطینیوں کے بدلے 13 اسرائیلیوں اور چار غیر ملکیوں کو رہا کر دیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق عسکریت پسند تنظیم حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ نصف شب کے کچھ دیر بعد اسرائیلی فوج نے کہا کہ رہائی پانے والے یرغمالی، جن میں چار تھائی لینڈ کے شہری بھی شامل ہیں، کو اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔اسرائیل نے سنیچر کو جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 39 فلسطینی شہریوں کو رہا کیا۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کےدفتر نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے رہا کیے گئے اسرائیلی یرغمالیوں میں سات بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔ رہائی پانے زیادہ تر یرغمالیوں کا تعلق بیری کبوتز سے ہے۔ کبوتز یہودی بستیاں یا چھوٹے ٹاؤن ہوتے ہیں۔ رہائی پانے والے بچوں کی عمریں تین سے 16 سال اور خواتین کی عمریں 18 سے 67 برس کے درمیان ہیں۔ کبوتز بیری کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والے یرغمالیوں نے یا تو سات اکتوبر کو ہونے والے ہنگامے میں خاندان کو کا ایک فرد کھویا ہے اور یا غزہ میں کوئی عزیز یرغمال تھا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ رہائی پانے والے یرغمالیوں میں سے ایک 12 برس کے بچے ہِلا روتیم کی والدہ اب بھی قید میں ہیں۔ چار دن کی جنگ بندی کے دوسرے دن یرغمالیوں کی رہائی کی تاخیر کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی۔ رات ہوتے ہی حماس نے الزام لگایا کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی ترسیل کی اجازت وعدے کے مطابق نہیں اور امداد شمالی غزہ تک بھی نہیں پہنچ رہی تھی۔ حماس نے یہ بھی کہا کہ جمعے کو تبادلے کے پہلے مرحلے میں سینیئر عسکریت پسند قیدیوں کو رہا نہیں کیا گیا۔ بیروت میں حماس کے ایک سینیئر عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا کہ ’یہ معاہدے کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔‘ تاہم مصر، قطر اور خود حماس نے بعد میں کہا کہ رکاوٹوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ حماس نے چھ خواتین اور 33 نوجوانوں کی ایک فہرست دی ہے جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے رہائی کی توقع ہے۔ 2015 میں دو خواتین میسون جبالی اور اسرا جابس کو اسرائیلیوں پر حملے کرنے کے جرم میں قید کر دیا گیا تھا۔ واقعے کے دوران اسرا جابس جھلس گئی تھیں۔

جنگ بندی کے پہلے دن حماس نے تقریباً 240 میں سے 24 یرغمالی رہا کر دیے تھے۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد جنگ شروع ہو گئی تھی۔ غزہ سے رہائی پانے والوں میں 13 اسرائیلی، 10 تھائی اور ایک فلپائنی شامل شہری ہیں۔ مجموعی طور پر چار روزہ جنگ بندی کے دوران حماس نے کم از کم 50 یرغمالیوں اور اسرائیل نے 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ رہائی پانے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہوں گے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اگر 10 مزید یرغمالیوں کو رہا کیا جاتا ہے تو جنگ میں ایک دن توسیع کی جا سکتی ہے۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ جنگ بندی میں توسیع ہو جائے گی۔ ایک سفارت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سنیچر کو ایک قطری وفد اسرائیل پہنچا تھا تاکہ دونوں فریقوں کے ساتھ رابطہ قائم کیا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ معاہدہ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے۔

 

 

Check Also

اسرائیل کیخلاف جوابی کارروائی درست وقت پر کریں گے، ایرانی وزیر دفاع

شام میں ایرانی کمانڈر میجر جنرل رضا موسوی کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت پر ایران …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے