(ویب ڈیسک)پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر عدم اعتماد اور اعتراض اٹھا دیا۔ دونوں بارز کی جانب سے جاری کیے گئے الگ الگ اعلامیوں میں کہا گیا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔ پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے آبائی حلقے جہلم میں 13 لاکھ 82 ہزار آبادی پر قومی اسمبلی کے 2 حلقے بنا دیے۔ اعلامیے کے مطابق 13 لاکھ آبادی کے شہر حافظ آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست رکھی گئی ہے، ضلع راولپنڈی میں بھی نشستوں میں عدم توازن دیکھنے میں آیا ہے، گوجرانوالہ میں بھی آبادی کے تناسب کے بر خلاف قومی اسمبلی کی اضافی نشست شامل کی گئی۔
اس سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا طرز عمل عام انتخابات کی سالمیت کے لیے سنگین شبہات کو جنم دیتا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے طرز عمل سے ایسا انتخابی ماحول جنم لے رہا ہے جس میں شفافیت نظر نہیں آتی، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی کرائی گئی حلقہ بندیوں، انتخابی طریقے کار اور نشستوں کی تقسیم پر شدید تحفظات ہیں۔ پاکستان بار کونسل نے 8 فروری 2024ء کے انتخابات شفاف طریقہ کار سے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے حلقہ بندیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل کے اعلامیے کے مطابق عام انتخابات طے شدہ تاریخ پر اور شفاف ہوں، تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، ان حالات کی روشنی میں الیکشن کمیشن ان نازک معاملات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ کمیشن کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لے۔
چیف الیکشن کمشنر کو گھر جانا چاہیے: سپریم کورٹ بار
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو گھر جانا چاہیے کیونکہ ان کی زیرِ نگرانی شفاف انتخابات ممکن نہیں، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ بار نے کہا کہ انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں لیکن تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع دیے جائیں، شکایات دور کیے بغیر انتخابی ٹائم لائنز پر عمل کرنا استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے، پہلے بھی شبہات دور کیے بغیر انتخابات سے قیمتی وسائل اور ملک کا نقصان ہوا تھا۔