پاکستان تحریک انصاف کو منگل کے روز اس وقت وقتی جھٹکا لگا جب اس کے کارکنوں میں تیزی سے مقبول ہوتے ہوئے رہنما شیر افضل مروت نے پارٹی کی انتخابی مہم سے الگ ہونے کا اعلان کردیا۔ تاہم چند گھنٹوں کے بعد شیر افضل مروت نے انتخابی مہم سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا۔ شیر افضل مروت نے انتخابی مہم چھوڑنے کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان کے ذریعے کیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ ’بیمار ذہنیت والے لوگوں حامد خان اور رؤف حسن کے اپنے خلاف بیانات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں صوبہ سندھ میں اپنی مہم کو ختم کر رہا ہوں۔‘
یہ اعلان پارٹی کے لیے گذشتہ دنوں آنے والی منفی خبروں کے بعد ایک اور بری خبر تھی کیونکہ شیر افضل مروت پی ٹی آئی کے پہلے سے ہی پرجوش نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لیے ملک بھر میں جوشیلی تقریریں کر رہے تھے اور کارکن ان کے جلسوں میں بری تعداد میں شریک ہو رہے تھے۔شیر افضل مروت کی انتخابی مہم سے علحیدگی سپریم کورٹ سے پارٹی کے انتخابی نشان بلے کی واپسی، الیکشن کمیشن کی جانب سے اس کے اراکین پر کسی اور پارٹی کے ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی اور اس کے بعد جماعت کی سینیئر قیادت کے مابین اختلافات کے بعد سامنے آئی تھی۔
تاہم چند گھنٹوں کے بعد مروت نے اپنافیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا۔ شیر افضل مروت نے ایکس پر پوسٹ کی کہ ’کارکنان کی رائے حق پر مبنی ہے اور میں ان کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے سندھ میں تحریک انصاف کی مہم جاری رکھوں گا۔ اور اس پر اپنی توجہ مرکوز رکھوں گا۔ اس کے ساتھ ساتھ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ تمام شیطانی قوتوں کا اپنے طور پر مقابلہ کریں۔ آج ہمارے دو پروگرام ہیں، محمود آباد میں ایک عوامی جلسہ اور پہلوان گھوٹ کراچی میں کنونشن۔ برائے مہربانی اس پیغام کو پھیلائیں۔‘
شیر افضل مروت نے اپنے پہلے بیان میں سوالات پوچھے تھے کہ ’یہ لوگ مجھے کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ کیا میں نے کبھی ان کے خلاف کوئی بات کی؟‘ انہوں نے کہا تھا کہ ’میں بہت دل شکستہ اور افسردہ ہو ں۔ ہم نے آج سانگھڑ اور نواب شاہ میں کنونشنز کرنے تھے لیکن پارٹی کے اپنے سینیئر لوگوں کی طرف سے حملے کے بعد میں اپنے پروگرام منسوخ کر رہا ہوں۔‘ ’جب تک عمران خان خود یہ مسئلہ حل نہیں کرتے میں کسی جلسے یا ریلی کی قیادت نہیں کروں گا اور سندھ کی مہم بغیر ختم کیے بغیر چھوڑ رہا ہوں۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ حامد خان اور روف حسن اب ہمت کریں اور عوام کی قیادت کریں۔
’پہلے آپ نے مجھے قانونی ٹیم سے الگ کیا اور اب آپ مجھے انتخابی مہم سے بھی الگ کرنا چاہتے ہیں۔ میں یہ میدان آپ کے لیے چھوڑتا ہوں، اب آپ ہمت اور حوصلہ دکھائیں۔‘ واضح رہے کہ اس سے پہلے روف حسن اور حامد خان نے کہا تھا کہ شیر افضل مروت سینیئر رہنما اور پارٹی کے ترجمان نہیں ہیں۔ اس سے پہلے شیر افضل مروت نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا جس سے تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ سیاسی ماہرین کے مطابق ان اندرونی اختلافات کا پارٹی پر بہت برا اثر پڑے گا اور انتخابی مہم متاثر ہو گی۔