سابق وزیرِ خزانہ، مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اب پتہ چلے گا کہ گیس کا مسئلہ ہوتا کیا ہے، پیٹرول کی قیمت پر ہماری پارٹی میں اختلافات ہو گئے۔ کراچی میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی یونی ورسٹی کی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ سیلاب کے بعد معاشی حل بہت مشکل ہو گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن اور نادرن میں گیس کا ضیاع بڑھ کر 20 فیصد ہو گیا ہے، روس سے ایل این جی کی خریداری اور ادائیگی کی بھی بات ہوئی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 70 لاکھ کی گاڑی ہو گئی ہے تو بھائی نہ لو، ہر حکومت بجلی کے شعبے اور نقصانات کا معاملہ اگلے سال حل کرنے کا سوچتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عالمی سطح پر بہت کم دوست ہیں، پاکستان اصلاحات نہیں کرتا اس لیے پیچھے ہے، معاشی ماڈل امپورٹ متبادل پر مبنی ہونا چاہیے۔ سابق وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اطلاعات آ رہی تھیں کہ بینک بہت مہنگا ڈالر بیچ رہے ہیں، جس پر اسٹیٹ بینک سے کہا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں، بینکوں کی فرانزک آڈٹنگ کی ہے اور انہیں بہت بڑا جرمانہ کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے یہ بھی بتایا کہ یہاں آئی ٹی یونیورسٹیز نہیں بنائی جاتیں، 50 فیصد اسکول جانے والے بچے اسکول نہیں جا رہے