پاکستان اور ایران نے سرحدی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے اور دہشت گردی سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ پیر کو اسلام آباد میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ملکوں کے لیے مشترکہ چیلنج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان قریبی تعلقات صرف دونوں ملکوں کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے اہم ہیں۔’بات چیت میں سیاسی و سکیورٹی کے مسائل پر قریبی روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔‘ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کی مشترکہ دشمن ہے اور اس کا مل کر مقابلہ کیا جائے گا۔ اس پر دونوں ملکوں کی جانب سے اتفاق کیا گیا ہے۔ ’دونوں ملکوں کی سرحدی اور علاقائی خودمختاری اور سلامتی اس دوستی کا بنیادی جزو ہے۔‘ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دونوں ملکوں نے سرحدی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ’مند پشین بارڈر پر مارکیٹ کھولی جا رہی ہے اور پانچ دیگر مشترکہ سرحدی مارکیٹوں کے قیام کے لیے تیزی سے کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ان کو بھی جلد از جلد آپریشنل کیا جائے گا۔‘ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ اُن کا ملک پاکستان کے ساتھ قریبی برادرانہ تعلقات کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملک ایک دوسرے کی سرحدی اور علاقائی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ مہمان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ’ایران اور پاکستان دہشت گردوں کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہماری سکیورٹی کو خطرے سے دوچار کریں۔‘ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایرانی صدر کے جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی کوشش کریں گے۔