Breaking News
Home / تارکین وطن / پناہ گزینوں کو دس سے 12 ہفتوں میں روانڈا بھیج رہے ہیں،برطانوی وزیراعظم ، برطانوی پارلیمان سے قانون منظور

پناہ گزینوں کو دس سے 12 ہفتوں میں روانڈا بھیج رہے ہیں،برطانوی وزیراعظم ، برطانوی پارلیمان سے قانون منظور

برطانوی پارلیمان سے قانون کی منظوری کے بعد وزیراعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو دس سے 12 ہفتوں میں روانڈا بھیج رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو وزیراعظم نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’کوئی اگر مگر نہیں، یہ فلائٹس روانڈا جا رہی ہیں۔‘ برطانیہ میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے کے لیے پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے مطلوبہ قانون سازی کی منظوری دے دی ہے۔پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے اس منصوبے میں ردوبدل کی کوششوں کی وجہ سے کئی ہفتوں کی تاخیر ہوئی۔ رشی سوناک نے کہا کہ حکومت نے تارکین وطن کو روانڈا لے جانے کے لیے کمرشل چارٹرڈ پروازیں اور تربیت یافتہ عملے کی بکنگ کی ہے۔

 

برطانوی وزیراعظم پُرامید ہیں کہ پناہ گزینوں واپس بھیجنے کی اس پالیسی کا رواں سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات سے قبل ان کی کنزرویٹو پارٹی کو فائدہ ہوگا۔ برطانوی پارلیمان کے ہاؤس آف لارڈز یا ایوان بالا نے طویل عرصے سے اس قانون پر تحفظات ظاہر کرے کے اس میں ترامیم تک قانون سازی کی حمایت سے انکار کیا تھا تاہم وزیراعظم رشی سوناک نے کہا تھا کہ اس کی منظوری تک ایوان بالا کو رات دیر گئے سیشن جاری رکھنا پڑے گا۔ حالیہ چند برسوں میں انسانی سمگلروں کے ہمراہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل کو عبور کر کے افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں جنگوں اور غربت سے بھاگنے والے دسیوں ہزار افراد برطانیہ پہنچے ہیں۔

 

برطانیہ میں پناہ گزینوں کے بہاؤ کو روکنا حکومت کی ترجیح ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ پناہ کے متلاشیوں کے مسئلے کو ملک کے اندر دیکھنے کے بجائے ایسے لوگوں کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ غیر انسانی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظمیں اس حوالے سے مشرقی افریقی ملک روانڈا کے اپنے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے خدشات ظاہر کرتی ہیں۔ ناقدین کے مطابق سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو ان ممالک میں واپس بھیجا جا رہا ہے جہاں ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے کچھ موجودہ انسانی حقوق کے قوانین اس سکیم پر لاگو نہیں ہوں گے اور برطانوی ججوں کو روانڈا کو پناہ گزینوں کے لیے ایک محفوظ مقام کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ برطانوی سپریم کورٹ حکومت کی اس سکیم کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔

 

نیا قانون صرف غیرمعمولی کیسز میں متاثرہ افراد کو اپیل کا حق دیتا ہے۔ آسٹریا اور جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک بھی پناہ کے متلاشیوں کی درخواستوں کو بیرون ملک ہی پراسیس کرنے کے معاہدوں پر غور کر رہے ہیں۔ یہ قانون سازی پیر کو ہاؤس آف کامنز یا منتخب ایوان زیریں میں واپس آئی جہاں قانون سازوں نے ایوان بالا کی تجویز کی گئی ترامیم کو ختم کیا اور دوبارہ غور کے لیے ہاؤس آف لارڈز کو بھیجا۔

 

بعض لیبر اراکین پارلیمان اور غیرمنسلک قانون ساز چاہتے تھے کہ قانون سازی میں ان افغانوں کے لیے حفاظتی اقدامات شامل کیے جائیں جنہوں نے برطانوی فوجیوں کی مدد کی تھی اور روانڈا میں پناہ کے متلاشیوں کی حفاظت کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کی جائے۔ لیکن بالآخر ہاؤس آف لارڈز نے قانون سازی کو بغیر کسی رسمی تبدیلی کے آخری مرحلے میں منظور کر دیا۔ توقع ہے کہ رواں ہفتے کے دوران اس قانون کے مسودے پر شاہ چارلس سوم دستخط کر دیں گے اور یہ قانون بن جائے گا۔

 

Check Also

برطانیہ میں گھر سے مُردہ ملنے والی بچی کا والد پاکستان فرار ہو چکا ہے: پولیس

برطانیہ میں گھر سے مردہ حالت میں ملنے والی 10 سالہ پاکستانی نژاد بچی کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے