دبئی میں کراٹے کامبیٹ 45 کے مقابلے میں شرکت کرنے اور انڈین حریف کو شکست دینے کے بعد شاہ زیب رند وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ شاہ زیب رند منگل کو کوئٹہ پہنچے جہاں ڈائریکٹر جنرل کھیل آصف لانگو اور صوبائی محکمہ کھیل کے حکام نے ایئرپورٹ پر اُن کا استقبال کیا۔ شاہ زیب رند کی وطن واپسی پر اُن کے والد، دوست اور دیگر عزیز و اقارب بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ وطن واپسی پر شاہ زیب رند کہتے ہیں کہ ’کامبیٹ 45 کی لیگ دبئی میں ہوئی، اس ایونٹ میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان تین فائٹس رکھی گئی تھیں جن میں میں نے پاکستانی ٹیم کی بطور کپتان نمائندگی کی۔ یہ کراٹے کامبیٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’انڈیا کا کھلاڑی روڈ ٹو یو ایف سی میں بھی کھیل چکا ہے۔ وہ انڈیا کا سپرسٹار تھا۔
اُس کا ریکارڈ بھی مجھ سے اچھا ہے۔ میں نے رمضان میں روزے کی حالت میں امریکہ میں ٹریننگ کی۔ انڈین فائٹر بہت اچھا تھا۔ میں نے محنت کی جس پر اللہ نے مجھے عزت دی۔‘ اس کے علاوہ پاکستانی فائٹر نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ رول ماڈلز کو سپورٹ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’سلمان خان انڈین فائٹر کو سپورٹ کرنے آیا تھا۔ انہوں نے میری ساری فائٹس دیکھیں اور میرے ساتھ گپ شپ کی۔‘ یہاں یاد رہے کہ شاہ زیب رند نے انڈیا کے رانا سنگھ کو شکست دے کر جیت حاصل کی تھی۔ دوسری جانب بلوچستان کی حکومت نے بھی شاہ زیب رند کو اس تاریخی کامیابی پر 10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
شاہ زیب رند اور انڈین فائٹر کے درمیان ایک جھگڑا فائٹ سے پہلے بھی ہوا تھا جس نے سوشل میڈیا پر خوب توجہ حاصل کی۔ اس بارے میں نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’جب پریس کانفرنس کے بعد انڈین فائٹر نے مجھے گالی اور دھکا دیا تو میں نے اسے ہوش میں لانے کے لیے تھپڑ مار دیا۔‘ خیال رہے کہ کراٹے کامبیٹ ایک پروفیشنل مارشل آرٹس لیگ ہے جس میں فل کانٹیکٹ کراٹے کے مقابلے شامل ہیں۔ کراٹے کامبیٹ دنیا بھر میں ایونٹس کی میزبانی کرتا ہے جس میں مختلف ویٹ کیٹیگریز اور ممالک کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔