اسرائیل نے رفح شہر سمیت غزہ کی پٹی میں کئی مقامات پر بمباری کی ہے جبکہ ایک دن پہلے ہی بین الاقوامی عدالت انصاف نے حملے روکنے کا حکم دیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو یہ بمباری عالمی عدالت انصاف کے اُس حکم کے ایک دن بعد کی گئی جس میں اسرائیل کو رفح شہر میں فوجی کارروائیاں روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔ دوسری جانب فرانس کے دارالحکومت پیرس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فلسطینی عسکریت پسندوں کے زیرِ حراست تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا تھا جبکہ اس کے کچھ دیر بعد ہی اسرائیلی فوج نے بیان جاری کیا کہ شمالی غزہ سے مزید تین اسیران کی لاشیں برآمد کی ہیں۔ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عدالت نے اسرائیل کو مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو بھی کھلا رکھنے کا حکم دیا ہے جسے اس نے رواں ماہ کے شروع میں رفح شہر پر حملے کے آغاز پر ہی بند کر دیا تھا۔
اسرائیل سمیت دیگر ممالک بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات ماننے کے قانونی طور پر پابند ہیں لیکن ان کے براہ راست نفاذ کے لیے طریقہ کار کا فقدان ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے رفح میں فوجی کارروائی کو غلط سمجھا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے تاحال کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عالمی عدالت کے حکم کے بعد رفح شہر میں فوجی کارروائی یا حکمت عملی تبدیل کرے گا۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا کہ ’اسرائیل نے رفح کے علاقے میں ایسی فوجی کارروائیاں کیں اور نہ کرے گا جو ایسے حالات پیدا کریں جس سے فلسطینی شہری آبادی کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچے۔‘
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے رفح شہر پر آئی سی جے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا لیکن اس حکم سے جنگ زدہ غزہ کے باقی حصوں کو باہر رکھنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ خیال رہے غزہ کے علاقے پر حماس سنہ 2007 سے حکومت کر رہی ہے۔ فلسطینی عینی شاہدین اور اے ایف پی کے رپورٹرز کے مطابق آئی سی جے کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد اسرائیل نے سنیچر کی صبح غزہ کی پٹی پر حملے کیے جبکہ اسرائیلی فوج اور حماس کے مسلح ونگ کے درمیان جھڑپیں بھی جاری ہیں۔