الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو نااہل قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس پر محفوظ کئے گئے فیصلے کو سناتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے گوشواروں میں غلط معلومات دیں۔ پانچ رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے کرپٹ پریکٹسز کی ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ عمران خان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم کردی گئی۔ واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف مسلم لیگ(ن) کی جانب سے آرٹیکل 63 کے تحت ان کی نااہلی کا ریفرنس دائرکیا گیا تھا جس پر کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ ناسازی طبع کی وجہ سے جمعہ کو فیصلے کے وقت موجو د نہیں تھے۔ فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن کے دروازے بند کر دیئے گئے تھے اور کسی کو بھی اندر آنے نہیں دیا گیا تاہم پی ٹی آئی رہنما گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوتے رہے۔ اسد عمر، فواد چودھری اور عمر ایوب بھی گیٹ پھلانگ کر الیکشن کمیشن میں داخل ہوئے۔ گزشتہ سماعت میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے جب تک ہائیکورٹ کی نگرانی نہ ہو تو کوئی ادارہ عدالت نہیں بن جاتا، الیکشن کمیشن خود کو عدالت قرار نہیں دے سکتا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ 10 سال پرانی چیز اٹھا کر سوال کردیا جائے، یہ ایک سیاسی کیس ہے، اپوزیشن اس پر پریس کانفرنسز بھی کر رہی ہے۔ اس سے قبل عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں 2 ریفرنس دائر کیے گئے تھے جس میں سے دو ماہ قبل الیکشن کمیشن نے ایک ریفرنس خارج کر دیا تھا۔ عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اپنے 60 صفحات پر مشتمل جواب میں کہا تھا کہ عمران حکومت کے ساڑھے 3 سال کے دوران 329 تحائف موصول ہوئے، توشہ خانہ کے 58 تحائف سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے وصول کیے، جن میں سے 30 ہزار سے زائد مالیت کے 14 تحائف سابق وزیراعظم عمران خان اور اہلیہ کو ملے۔