مظفرآباد(پی آئی ڈی)) صدر آزاد جموں وکشمیربیرسٹر سلطان محمود نے کہا ہے کہ آزادجموں و کشمیر کا قیام محض اتفاق نہیں تھا بلکہ اس کے لئے ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے تاریخ ساز جدوجہد کی تھی۔19 جولائی 1947 کو سرینگر کے مقام پر ریاستی مسلمانوں نے قرارداد پاکستان منظور کر کے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کر نے کا فیصلہ کیا تھا۔جب وہ یہ فیصلہ کر چکے تو انہیں اس بات کا احساس بھی ہو گیا تھا کہ تقسیم برصغیر کے اصولوں کے مطابق ریاستی مسلمانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا جا رہااور ایک سازش کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر کو بھارت کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔چنانچہ انہوں نے ڈوگرہ راج کے خلاف اعلان جہاد آزادی کرکے قرارداد الحاق پاکستان کو عملی شکل دینے کے لیے اپنی عملی جدوجہد کا آغاز کر دیا اور پندرہ ماہ تک مسلسل بھارتی افواج کا بھرپور مقابلہ کر کے کشمیر کے ایک بڑے حصے کو ڈوگرہ فوج اور بھارتی تسلط سے آزاد کر اکے آزادجموں و کشمیر میں آج ہی کے دن ایک انقلابی حکومت قائم کر دی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر کے 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔صدربیرسٹر سلطان محمودنے کہا کہ بھارت کے 5اگست2019 کے اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔ اس وقت کشمیر ی عوام آگ و خون کے دریا عبور کرتے ہوئے آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اس تحریک کے دوران انہوں نے قربانیوں کی جو عظیم داستان مرتب کی ہے اس کی مثال تاریخ انسانی میں کہیں نہیں ملتی ہے۔ کشمیریوں نے اپنی بے مثل قربانیوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ حق خود ارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔کشمیر ی عوام نے اپنی بے مثل قربانیوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے