لندن: رشی سونک برطانیہ کے کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ منتخب ہوگئے ہیں جس کے بعد ان کے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ وہ پہلے ایشیائی نژاد سیاستدان ہوں گے جو یہ اہم ترین منصب سنبھالیں گے۔ عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق بھارتی نژاد برطانوی سیاستدان رشی سونک کی حریف پینی مورڈانٹ پارٹی سربراہ اور وزیراعظم بننے کی دوڑ کے لیے کم از کم 100 کنزرویٹو ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں جس کے بعد انہوں نے رشی سونک کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ مستعفی ہونے والی برطانوی وزیراعظم لز ٹرس کے استعفے کے بعد شروع ہونے والے مقابلے کے لیے امیدواروں کو پیر کو دوپہر دو بجے تک کم از کم 100 کنزرویٹو ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت تھی جب کہ ٹوری پارٹی کے قانون سازوں کی جانب سے 150 عوامی نامزدگیوں کو جمع کرنے سے قبل سونک جمعے کی رات تک اس حد کو عبور کر چکے تھے۔
واضح رہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانس اس سے قبل ہی رشی سونک کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے، دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک دن قبل ہی ملاقات ہوئی تھی۔ دو ماہ قبل ہی اراکین نے رشی سونک کے بجائے لز ٹرس کو منتخب کیا تھا جنہیں اراکین پارلیمنٹ میں زیادہ حمایت حاصل تھی۔ بورس جانسن چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے لیکن جیسے ہی لز ٹرس مستعفی ہوئیں تو وہ وزیراعظم کی دوڑ میں شریک ہونے کے لیے برطانیہ واپس پہنچ گئے تھے۔
رشی سونک سابق وزیراعظم بورس جانسن کے وزیر خزانہ تھے، اس وقت ان کی عمر 39 برس تھی۔ انہوں نے برطانیہ میں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے کامیاب اسکیم متعارف کرائی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رشی سونک کا خاندان 1960 کی دہائی میں اس وقت برطانیہ منتقل ہوا تھا جب برطانیہ کی سابقہ کالونیوں سے بہت سے دیگر افراد بھی دوسری عالمی جنگ کے بعد اس کی تعمیرِنو میں مدد کے لیے وہاں آئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی سے گریجویشن بعد رشی سونک نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جہاں ان کی ملاقات اکشتا مورتی سے ہوئی جو بعد میں ان کی اہلیہ بنیں۔ اکشتا مورتی کے والد انڈین ارب پتی این آر نارائن مورتی ہیں جو آؤٹ سورسنگ کمپنی انفوسیز لمیٹڈ کے بانی ہیں۔