تہران:ایران کے شہر شیراز میں امام موسی کاظم ﴿ع﴾ کے فرزند حضرت شاہ چراغ احمد بن موسی ﴿ع﴾ کے حرم مطہر میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ ایران کے شہر شیراز میں امام موسی کاظم ﴿ع﴾ کے فرزند حضرت شاہ چراغ احمد بن موسی ﴿ع﴾ کے حرم مطہر میں بدھ کی شام ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ دہشت گرد تنطیم نے اپنے ٹیلی گرام چینلز کے ذریعے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے مزار میں نمازیوں پر فائرنگ اس تنظیم کے ایک رکن نے کی۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے بدھ کی شام شاہ چراغ (ص) کے حرم مطہر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی تھی۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ ایران میں مذہبی مقام پر حملہ قابل مذمت ہے اور ہم تمام دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
در ایں اثنا شیراز کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ خبروں میں بہت سی غلط معلومات دیکھنے کو مل رہی ہیں، فی الحال ایک سے زیادہ حملہ آور نہیں ہے جو حرم میں داخل ہوا اور اسے گولی مار دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہے ہیں اور صبح تک عوام کو شہداء کی شناخت معلوم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پس پردہ عناصر کا بھی تعاقب کر رہے ہیں اور مصمم عزم کے ساتھ اس معاملے کو آگے بڑھائیں گے اور حملہ آور کے ساتھیوں اور سہولت کاروں کے بارے میں کچھ ابتدائی معلومات بھی حاصل کر لی ہیں۔ شیراز کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم تحقیقات کریں گے اور بعد میں اعلان کریں گے کہ حملے کے ملوث افراد اور اس کے پس پردہ عناصر کون تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور کی عمر تقریباً 30 سال ہے اور ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی پڑوسی ملک سے ایران میں داخل ہوا تھا۔