ماسکو:روس کی قومی سلامتی کونسل کےسربراہ نیکولائی پیتروشیف نے کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کے لیے بین الاقوامی دہشت گرد بھرتی کرنے میں مصروف ہیں۔ روسی دولت مشترکہ سی آئی ایس کے رکن ملکوں کے قومی سلامتی کے عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روس کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نیکولائی پیتروشیف کا کہنا تھا کہ امریکا اور مغربی ممالک بین الاقوامی دہشت گرد بھرتی کر رہے ہیں تاکہ انہیں روس کے خلاف جنگ کے لیے یوکرین بھیجا جاسکے۔ اس سے پہلے روسی وزیر دفاع سرگئی شویگوف نے کہا تھا کہ بہت سے غیر ملکی ایجنٹ جنگ یوکرین میں روس کے خلاف لڑے رہے ہیں اور پچھلے پندرہ روز کے دوران کم سے کم دو سو قریب غیر ملکی ایجنٹ مختلف محاذوں پر ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ اور بعض یوکرینی عہدیداروں نے کئی بار روس کے خلاف جنگ میں غیر ملکی ایجنٹوں کی مشارکت کا اعتراف کیا ہے۔ مئی دوہزار بائیس میں روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں جنگ یوکرین سے غیر ملکی ایجنٹوں کے فرار کی خبردی دیتے ہوئے لکھا تھا کہ فوجی سازو سامان کی کمی وجہ سے مشرقی سیکٹر پر یوکرینی فوج کے ساتھ لڑنے والے بہت سے غیر ملکی فرار ہوگئے ہیں۔ اس سے پہلے واشنگٹن فری بیکن نامی ویب سائٹ نے شمالی امریکا اور یورپ سے انتہا پسند عناصر کی یوکرین روانگی کی خبریں جاری کی تھیں۔ کہا جارہا ہے کہ بہت سے چیچن انتہا پسند بھی روس کے خلاف جنگ میں یوکرینی فوج کے ساتھ شریک ہیں۔ علاوہ ازیں اطلاعات ہیں کہ ترکیہ بھی یوکرینی فوج کی مدد کے لیے شام سے انتہا پسند عناصر بھرتی کرنے کی کوشش کرہا ہے۔ آسٹریلیا جاپان جیسے غیر یورپی ممالک ، امریکا اور کینیڈا جیسے ممالک بھی یوکرین جنگ میں روس کے ساتھ حساب کتاب چکانے کا سنہری موقع جانتے ہیں۔ کیونکہ روس پچھلے دو عشروں سے یورپ، مغربی ایشیا، لاتینی امریکا اور حتی آرکٹک ریجن یا دائرہ قطب شمالی میں امریکہ اور نیٹو کی توسیع پسندی کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے۔ درحقیقت مغرب والوں اور خاص طور سے امریکیوں کا خیال ہے کہ روس کے ساتھ حساب کتاب چکانے کے لیے جنگ یوکرین سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے یہی وجہ ہے کہ وہ اس جنگ میں روس کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں