Breaking News
Home / پاکستان / ملک وہاں جارہا ہے جہاں ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ہے، آج پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے ، عمران خان

ملک وہاں جارہا ہے جہاں ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ہے، آج پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے ، عمران خان

لاہور(ویب ڈیسک) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملک وہاں جارہا ہے جہاں ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ہے، آج پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے کیونکہ بتایا جا رہا ہے کہ 80 فیصد چانس ہے کہ پاکستان قرض واپس نہیں کر سکتا ہے۔ سابق وزیراعظم نے دینہ میں لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا پاکستان اپنے قرضوں کی اقساط دے پائے گا؟ ملک کے پاس ڈالرز کم ہوتے جا رہے ہیں، آمدنی کم اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں،

اب ہم قرضوں کی قسطیں دینے کیلئے مزید قرضہ لیں گے کیونکہ ہم اپنے قرضوں کی قسطیں نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں ںے شرکا سے خطاب میں کہا کہ اس وقت پانچ کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، مہنگائی بڑھے گی تو لوگ مزید غربت کی طرف جائیں گے، آئندہ سال کپاس 25 فیصد، گنا8 فیصد اور چاول 40 فیصد مزید کم پیدا ہوں گے، گزشتہ پانچ ماہ میں ٹریکٹرز کی سیل 45 فیصد کم ہوگئی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جب ملک کی آمدنی کم اور قرضے زیاہ ہوں گے تو پھر قرضے کیسے اتریں گے؟ گھر کی آمدنی کم ہوجائے تو وہ کیسے قرضے واپس کر سکتے ہیں؟ ان کے دور میں روپیہ تاریخی گرا ہے، جب روپیہ نیچے جائے گا تو مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا حکومت کو سب سے پہلے زراعت پر توجہ دینی چاہیے لیکن حکومت سب سے پہلے کرپشن کیسز ختم کر رہی ہے، گھڑی کے معاملے پر امریکہ، برطانیہ اور دبئی میں ان کے خلاف کیس کررہا ہوں، میں ان کو ایکسپوز کروں گا، میں اب باہر کی عدالتوں میں ان کو ایکسپوز کروں گا، انہوں نے نیب میں اپنا بندہ بٹھا کر8 ارب روپے کا نیب کیس ختم کر دیا۔ انہوں ںے کہا کہ لندن میں چار محلات مریم کے نام پر ہیں لیکن اب وہ کیس بھی ختم ہو گیا ہے، یہ لوگ اقتدار میں اپنے کیسز ختم کرنے کیلئے آئے ہیں، یہ 1100 ارب روپے کے اپنے کیسز معاف کروا رہے ہیں، انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے، جب ہم چھوڑ کر گئے تھے تو انڈسٹریز تاریخی طور پر آگے بڑھ رہی تھیں، میں نے پہلے ہی پیشنگوئی کی تھی کہ ان سے معیشت نہیں سنبھالی جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر غداری کے کیس بننے چاہئیں، یہ اپنے کیسز ختم کرانے کیلئے سارے کام کر رہے ہیں، انہوں نے اپوزیشن کو دیوار سے لگا کر ہم پر کیسز درج کیے، ان کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح اپوزیشن کو ختم کیا جائے، ان کے اور پاکستان کے مفادات تضاد میں ہے، اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو ان لوگوں کو قانون کے نیچے لانا پڑے گا، ساڑھے تین سال میں کہتا رہا کہ ان کو این آر او نہیں دوں گا، 50 سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ان کے دور میں ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ان کے سارے فیصلے اپنی ذات کیلئے ہوتے ہیں، مجھے خطرہ ہے کہ یہ لوگ پھر ملک سے بھاگیں گے، صاف اور شفاف الیکشن سے ہی ملک کو مزید تباہی سے بچایا جا سکتا ہے، قوم اب ان کو تسلیم نہیں کررہی ہے، الیکشن میں ان کو عوام نے مسترد کر دیا ہے، ہم آپ کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، انہوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی ہے،

اب جو مرضی کر لیں ان کو پتہ ہے کہ یہ تحریک انصاف کو نہیں روک سکتے ہیں۔ قبل ازیں عمران خان نے زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری پر ہماری پالیسی دیکھیں اور انتظار کریں، ہے، جب کہ آرمی چیف کی تقرری پر حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ ہے  اور وہ  دست و گریبان بھی ہیں لیکن ہماری پالیسی دیکھیں اور انتظار کریں، ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے بعد جیلوں سے باقی لوگوں کو بھی نکال کر مشاورت کر لی جائے، اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات احتساب اور عثمان بزدار کو نہ ہٹانے پر ہوئے لیکن اگر اسٹیبلمشنٹ کے کہنے پر عثمان بزدار کو ہٹاتا تو ہماری پنجاب حکومت گر جاتی، اسٹیبلشمنٹ اور ہماری حکومت خارجہ پالیسی پر ایک پیج پر تھے۔

عمران خان نے کہا کہ دورہ روس سے واپسی پر اختلافات پیدا ہوئے لیکن پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ رہے ہیں اور جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی تاہم معیشت کی بحالی کا انحصار اب صرف اوورسیز پاکستانیوں پر ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 100 فیصد یقین ہے کہ مجھ پر اسنائپر نے فائرنگ کی اور مصدقہ یقین ہے فائرنگ کرنے والے ایک سے زیادہ تھے۔ مجھ پر حملے کے لیے بننے والی جے آئی ٹی نے کام شروع کر دیا ہے، ایف آئی آر درج نہ ہونے پر پرویز الہٰی ذمہ دار نہیں ہیں۔

Check Also

پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس

ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے